پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع مردان میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک مبینہ خودکش حملہ آور نے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی کوشش کی ہے جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
مردان پولیس کے ایک اہلکار شاکر اللہ نے بی بی سی کو بتایا ’یہ واقعہ مردان شہر کے علاقے کینال روڈ پر جمعہ کی دوپہر مقامی وقت کے مطابق ایک بج کر پندرہ منٹ پر پیش آیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ایک مبینہ خودکش حملہ آور احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اس دوران وہاں عبادت گاہ کے سامنے ڈیوٹی پر موجود ایک احمدی رضاکار نے حملہ آور پر فائرنگ کردی جس سے اُس کے جسم سے باندھا ہوا دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے سے حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک ہوئے جس میں ایک احمدی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات سے مردان میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے اردگرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک کسی تنظیم اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ایک مبینہ خودکش حملہ آور احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اس دوران وہاں عبادت گاہ کے سامنے ڈیوٹی پر موجود ایک احمدی رضاکار نے حملہ آور پر فائرنگ کردی جس سے اُس کے جسم سے باندھا ہوا دھماکہ خیز مواد پھٹ پڑا۔
پولیس اہلکار شاکر اللہ
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ آور عبادت گاہ کے اندر جانے کی کوشش رہا تھا تاہم فائرنگ کی زد میں آنے سے وہ آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
واضح رہے کہ مردان میں احمدیوں کے چند خاندان ایک ہی جگہ پر آباد ہیں اور حکومت نے انہیں عبادت کےلیے ایک الگ جگہ دے رکھی ہے جہاں وہ عبادت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ تقریباً تین ماہ قبل لاہور میں بھی احمدیوں کی عبادگاہوں پرحملے کیے گئے تھے جس میں سو کے قریب افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اُدھر پشاور میں پولیس موبائل پر ہونے والےایک ریموٹ کنٹرول بم حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کو پشاور کے علاقے رنگ روڈ پر اس وقت پیش آیا جب سڑک کے کنارے نصب ایک ریموٹ کنٹرول بم حملے سے پولیس کی گشتی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے میں ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ حملے میں گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پشاور میں ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا دھماکہ ہے۔ اس سے پہلے متنی کے علاقے میں طالبان مخالف لشکر کے رضاکاروں پر حملے میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے
No comments:
Post a Comment